گوہ کی حرمت اور خیرات کے آداب - ساجد حمید

گوہ کی حرمت اور خیرات کے آداب

عن۱ عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا قال: أتی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بضب فلم یاکلہ۲ ولم ینہ۳ عنہ قلت یا رسول اللّٰہ۴ افلا نطعمہ المساکین قال لا تطعموہم مما لا تاکلون.۵
’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گوہ پیش کی گئی، تو آپ نے بالکل نہیں کھائی، اور نہ آپ نے دوسروں کو روکا۔ میں نے آپ سے پوچھا کہ (ہم اسے ضائع کرنے کے بجائے) کیاغریب لوگوں کو نہ کھلا دیں؟ آپ نے فرمایا، انھیں وہ چیز نہ کھلاؤ جو تم خود نہیں کھاتے۔‘‘۱

ترجمے کے حواشی

۱۔ روایت کے پہلے حصے میں وہی مضمون بیان ہوا ہے، جو ہم گوہ سے متعلق دوسری روایتوں میں دیکھ چکے ہیں کہ جب سیدہ میمونہ کے گھر میں گوہ تحفے میں آئی تو آپ نے نہیں کھائی، البتہ کھانے والوں کو آپ نے نہیں روکا۔
دوسرے حصے سے صدقہ و خیرات کا ادب معلوم ہوتا ہے۔ یہ وہی ادب ہے جو قرآن مجید نے بیان کیا ہے۔ آل عمران میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون‘ (۳: ۹۲) تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پا سکتے، جب تک کہ تم ان چیزوں میں سے خرچ نہ کرو، جن کو تم پسند کرتے ہو۔ یہی اصول ہے جس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاملات کے ایک عمومی اصو ل کے طور پر بھی بیان کیا ہے کہ ’’دوسروں کے لیے وہی پسند کرو جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو۔‘‘ یعنی چونکہ تم گوہ اپنے لیے پسند نہیں کرتے، اس لیے اسے خیرات بھی نہ کرو۔

متن کے حواشی

۱۔ یہ روایت مسند احمد، رقم ۲۴۷۸۰ سے ہے۔ کچھ اختلافات کے ساتھ یہ درج ذیل مقامات پر آئی ہے: مسند ابی یعلیٰ، رقم۴۴۶۱؛ مسند احمد، رقم ۲۵۱۵۳؛ سنن بیہقی، رقم ۱۹۲۱۰، ۱۹۲۱۱۔
۲۔ ’أتی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بضب فلم یأکلہ‘ کے بجائے مسند ابی یعلیٰ، رقم ۴۴۶۱؛ سنن بیہقی، رقم۱۹۲۱۰، ۱۹۲۱۱ میں ’اہدی لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ضب فلم یأکل منہ‘کے الفاظ آئے ہیں۔
۳۔ اس مضمون کی اکثر روایتوں میں ’لم ینہ‘ کے الفاظ نہیں آئے۔ صرف ’لم یاکل‘ کے الفاظ ہیں۔ جن میں ’لم ینہ‘ کے الفاظ نہیں آئے وہ روایتیں درج ذیل ہیں: مسند ابی یعلیٰ، رقم ۴۴۶۱؛ مسند احمد، رقم ۲۵۱۵۳؛ سنن بیہقی، رقم ۱۹۲۱۰، ۱۹۲۱۱۔
۴۔ مسند ابی یعلیٰ، رقم ۴۴۶۱ میں سیدہ عائشہ کا سوال اور آپ کا جواب یوں نقل ہو اہے: ’یا رسول اللّٰہ الا اطعمہ السؤال قال لا اطعم السؤال الا ما أکل منہ‘ (اے رسول اللہ ، کیا میں مانگنے والوں کو یہ کھانا نہ کھلا دوں۔ آپ نے فرمایا: میں مانگنے والوں کو بس وہی چیز کھلاؤں گا، جو میں کھانا پسند کرتاہوں)۔ سنن البیہقی، رقم ۱۹۲۱۱ میں آپ کا جواب جمع متکلم کے صیغوں میں نقل ہوا ہے: ’فقلت یا رسول اللّٰہ الا تطعمہ السؤال فقال انا لا نطعمہم مما لا نأکل‘ (سیدہ عائشہ کہتی ہیں: میں نے آپ سے کہا: اے رسول اللہ، کیا میں سائل کو یہ نہ کھلا دوں۔ آپ نے فرمایا: ہم جو خود نہیں کھاتے دوسروں کو بھی نہیں کھلاتے)۔
۵۔ روایت کے اس آخری حصے کی نسبت کے بارے میں محدثین کا اطمینان نہیں ہے۔ مثلاً شیخ ارناؤط لکھتے ہیں: ’حدیث صحیح دون قولہ: لا تطعموہم مما لا تاکلون‘ ، یہ حدیث ’لا تطعموہم مما لا تاکلون‘ والے جملے کے سوا صحیح ہے۔ سیدہ عائشہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین غریبوں کو گوہ کھلانے سے متعلق سوال و جواب پر مبنی یہ مکالمہ روایت کرنے میں اس روایت کے ایک راوی حماد بن ابی سلیمان منفرد ہیں۔ سنن بیہقی، رقم ۱۹۲۱۰ میں بیہقی نے آخری جملے کے بارے میں یہ لکھا ہے کہ حمادبن ابی سلیمان اس سوال جواب کے مکالمہ کونقل کرنے میں منفرد ہیں۔

بشکریہ ماہنامہ اشراق، تحریر/اشاعت نومبر 2006
مصنف : ساجد حمید
Uploaded on : Nov 28, 2016
1831 View