دینی جماعتوں میں اتحاد - سید منظور الحسن

دینی جماعتوں میں اتحاد

[جناب جاوید احمد غامدی اپنے ہفتہ وار درس قرآن و حدیث کے بعد شرکا کے سوالوں کے جواب دیتے رہے ہیں۔ یہ ان میں سے چند سوال و جواب کا انتخاب ہے۔]

 

سوال : دینی جماعتوں اور مختلف مکاتب فکر کے درمیان اتحاد کیسے ممکن ہے؟
جواب : یہ مسئلہ میری سمجھ میں کبھی نہیں آیا کہ مختلف نقطۂ نظر کے حامل لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی ضرورت کیا ہے ؟ دین کی دعوت کا کام بہرحال اہل علم کو کرنا ہے۔ اہل علم کے مابین دین کی تعبیر کے بارے میں کچھ اختلاف بھی ہو گا۔ اس اختلاف پر دین نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔ یہ علمی اختلاف صحابۂ کرام کے درمیان بھی موجود رہا ہے۔ چنانچہ ہر صاحب فکر کو اپنی بات دلائل کے ساتھ پیش کرنی چاہیے اور عام آدمی کو دلائل ہی کی بنیاد پر اس کی بات کو رد یا قبول کرنا چاہیے۔ اس وجہ سے میں نہیں سمجھتا کہ دین کی تفہیم کے کاموں میں کسی نوعیت کے اتحاد کی ضرورت ہے۔ آپ جیسے ہی اس کے لیے کوشش کریں گے، حق کے بارے میں گریز اور منافقت کے رویے کا شکار ہو جائیں گے، جبکہ دعوت کی ذمہ داری میں بنیادی چیز یہی ہے کہ آپ حق کی سچی شہادت دیں اور صاف صاف طریقے سے اس کو واضح کریں۔ 
اس وجہ سے میرے نزدیک اس معاملے میں ہمیں کسی اتحاد کی ضرورت نہیں ، بلکہ مختلف دینی آرا کے بارے میں رواداری کا رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ہمیں چاہیے کہ ہم اختلاف راے کو ذاتی عناد اور دشمنی کی بنیاد نہ بنائیں اور اس کی بنا پر فرقہ بندیوں کی دیواریں کھڑی نہ کریں۔ اتحاد قومی اور سیاسی مسائل کے حل کے لیے ہونا چاہیے۔ ان امور میں اگر مختلف گروہ یا جماعتیں چند نکات پر متفق ہو جاتی ہیں تو یہ خیر کی بات ہے۔ 

------------------------------

 

بشکریہ سید منظور الحسن
تحریر/اشاعت جون 2007 

مصنف : سید منظور الحسن
Uploaded on : Aug 29, 2016
2126 View