بیٹی کے گھر رہنا - ڈاکٹر شہزاد سلیم

بیٹی کے گھر رہنا

 

سوال: ہمارے معاشرے میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ یہ بیٹو ں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے والدین کی دیکھ بھال کریں۔بوڑھے والدین سے بھی یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے کسی بیٹے کے ساتھ ہی رہیں اور اگر کسی وجہ سے والدین اپنی بیٹی کے ساتھ رہنا شروع کر دیں تو یہ بیٹوں کی توہین سمجھی جاتی ہے۔ اس بارے میں اسلامی نقطۂ نظر کی وضاحت فرمائیں۔


جواب: بوڑھے والدین کی خدمت کے لیے ساری اولاد برابر کی ذمہ دار ہے خواہ بیٹے ہوں یا بیٹیاں ۔ البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ عام طور پر والدین بیٹے کے ساتھ رہنے میں زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں، کیونکہ بیٹے کا رشتہ داماد کی بہ نسبت بہرحال زیادہ قریبی ہوتا ہے۔جہاں تک شریعت کا تعلق ہے ، اس میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے ۔ہمارے معاشرے میں والدین کا بیٹی کے گھر رہنا جو معیوب سمجھا جاتا ہے ، اس کا تعلق معاشرے کے عرف سے ہے نہ کہ شریعت کے کسی حکم سے۔ ان تمام معاملات میں جن میں شریعت خاموش ہے انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے حالات کے تناظر میں اپنے لیے خود زیادہ بہتر فیصلہ کر سکتا ہے۔

------------------------------

بشکریہ ماہنامہ اشراق

تحریر/اشاعت فروری 2003

 

مصنف : ڈاکٹر شہزاد سلیم
Uploaded on : Aug 19, 2016
1960 View