مرنے والے کا سوگ - ڈاکٹر شہزاد سلیم

مرنے والے کا سوگ

 

سوال: یہ کہا جاتا ہے کہ مردے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنا منع ہے ۔ یہ کیوں منع ہے ؟ کیا یہ کسی کے اختیار میں ہوتا ہے کہ وہ سوگ یا اظہار افسوس نہ کرے؟


جواب: سوگ یا اظہار افسوس میں تین دن کی کوئی قید نہیں ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ جو شخص دنیا سے رخت سفر باندھ لے ، اس کے لواحقین کو اس سے بقدر رشتہ جو افسوس یا غم ہوتا ہے ، وہ ان کے بس میں نہیں ہوتا۔
بخاری کی روایت کے مطابق جب ابراہیم کا وقت رخصت قریب تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم کو اٹھایا ، پیار کیا اس حال میں کہ آنسو آنکھوں سے رواں تھے ۔ صحابہ میں سے کسی نے پوچھا : یا رسول اللہ آپ کی آنکھیں بھی نم ناک ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ رونا رحمت ہے ، آنکھیں آنسو بہاتی ہیں اور دل غم زدہ ہے ، لیکن ہم اپنی زبانوں سے وہی کہیں گے جس سے اللہ راضی ہو ۔اور ہم تیری جدائی پر غم زدہ ہیں اے ابراہیم۔ اس سے واضح ہوا کہ ایسے موقعوں پر آنکھوں سے آنسو نکل آنا غلط نہیں ہے ۔ پسندیدہ امر بہرحال یہی ہے کہ انسان تین دن بعد اپنی معمول کی زندگی پر لوٹ آئے۔

------------------------------

 

بشکریہ ماہنامہ اشراق

تحریر/اشاعت فروری 2003

 

مصنف : ڈاکٹر شہزاد سلیم
Uploaded on : Aug 19, 2016
1804 View