قسمت کا حال پوچھنا - ڈاکٹر شہزاد سلیم

قسمت کا حال پوچھنا

 

سوال: اکثر یہ سننے میں آیا ہے کہ بعض لوگ مستقبل کی خبریں صحیح صحیح بتا دیتے ہیں۔ کیا اللہ نے انسانوں کو ایسی کوئی خاص صلاحیت عطا کی ہے اور کیا اسلام ایسی باتوں کی اجازت دیتا ہے؟کیا یہ ضروری ہے کہ ہم ایسے لوگوں پر یقین کریں اور ان کی نصیحت پر عمل کریں؟


جواب: مستقبل کے احوال بتانے کے علم نے ابھی سائنس کا درجہ حاصل نہیں کیااور نہ ایسا ہونے کی امید ہے ۔ ہمیں یہ بات کائنات کے بارے میں اللہ کی اسکیم کے خلاف محسوس ہوتی ہے۔ اللہ نے انسانوں کو اس دنیا میں آزمایش کے لیے بھیجا ہے ۔ اگر کسی شخص کو یہ علم ہو جائے کہ کل اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے تو اس شخص کے لیے تو آزمایش کا پہلو یقیناًختم ہو جائے گا۔ وہ لوگ جن کے بارے میں ہمیں یہ گمان ہوتا ہے کہ ان کے پاس مستقبل بینی کا کوئی خاص فن ہے ، وہ اپنی پیشین گوئیوں کی عمارت بالعموم قیاسات پر استوار کرتے ہیں ۔ بعض اوقات ان کے اندازے سچ بھی ثابت ہو جاتے ہیں۔
بہتر یہ ہے کہ اس قسم کے لوگوں سے اجتناب کریں اور کوشش کریں کہ ہمیشہ اپنے فیصلے عقل وشعور اور مضبوط دلائل کی بنیاد پر کریں۔بصورت دیگر ہم توہمات کا شکار ہو کر رہ جائیں گے اور توہمات بہر حال انسان کا تعلق اللہ سے کمزور کر دیتے ہیں۔

------------------------------

 

بشکریہ ماہنامہ اشراق

تحریر/اشاعت فروری 2003
مصنف : ڈاکٹر شہزاد سلیم
Uploaded on : Aug 19, 2016
2304 View