مکالمہ اور غیر متعلق گفتگو - ابو یحییٰ

مکالمہ اور غیر متعلق گفتگو

 سچائی کی تلاش اور اس کا اعتراف اس دنیا میں انسان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔مکالمہ اس منزل کی طرف لے جانے کا ایک راستہ ہے۔ لیکن مکالمہ صرف اسی شکل میں مفید ہوتا ہے جب لوگوں کو غیر متعلق گفتگو اور متعلق گفتگو میں فرق کرنے کی عادت ہو۔

غیر متعلق گفتگو کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک سچائی آپ کے سامنے رکھی جائے تو آپ اس پر غورکرنے کے بجائے فوراً ایک ایسا جملہ زبان سے نکال دیں جس کا اصل معاملے سے کوئی تعلق نہ ہو۔ جس کے بعد پوری گفتگو اور بات کا رخ پھرجاتا ہے۔

اس کی مثال ایسی ہے کہ آپ کسی شخص کو پاکستان کے حوالے سے معلومات دینا چاہے اور یہ بتائے کہ پاکستان چودہ اگست 1947 کو وجود میں آیا۔ اس کے جواب میں وہ فوراً کہے مگر ہندوستان تو پندرہ اگست 1947 کو وجود میں آیا تھا۔ یہ دوسری بات اپنی جگہ ٹھیک ہے لیکن اس کا پہلی بات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔مگر اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ گفتگو کا رخ پاکستان کے بجائے ہندوستان کی طرف مڑ جاتا ہے۔ کہنے والا آپ کو پاکستان کے متعلق بتانا چاہتا ہے اور گفتگو ہندوستان پر شروع ہوجاتی ہے۔ یوں مکالمہ ایک لایعنی گفتگومیں تبدیل ہوجاتا ہے۔

یہ غیر متعلق گفتگو شرارتاً بھی کی جاتی ہے اور عادتاً بھی۔ شرارتاً یہ کام وہ لوگ کرتے ہیں جو چاہتے کہ عام لوگ کسی سچائی تک نہ پہنچیں۔ چنانچہ جیسے ہی کوئی سچ بات سامنے آتی ہے وہ فوراً ایک غیر متعلق بات شروع کر کے گفتگو کا رخ موڑ دیتے ہیں۔ عادتاً یہ کام وہ لوگ کرتے ہیں جو ہر جگہ اپنی اہمیت کو بیان کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ وہ کسی بھی معاملے میں کود کر اپنی معلومات اور خیالات کا اظہار کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ مگر اس کے نتیجے میں بھی اصل بات پیچھے چلی جاتی ہے۔

چنانچہ جس شخص کو سچائی سے دلچسپی ہو اسے ہمیشہ متعلق اور غیر متعلق گفتگومیں فرق کرنے کی عادت ڈالنا چاہیے۔ ورنہ کسی مکالمہ اور مباحثہ سے وقت کے زیاں اور تعلقات کی خرابی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔

بشکریہ ماہنامہ انذار، تحریر/اشاعت دسمبر 2016
’’انذار دسمبر 2016‘‘ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مصنف : ابو یحییٰ
Uploaded on : Dec 28, 2016
1338 View