ہدایت کے لیے عرب کا انتخاب - ابو یحییٰ

ہدایت کے لیے عرب کا انتخاب

 سوال:

میرا ایک سوال ہے برائے کرم جواب عنایت فرمائیں ۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے نبوت کے لیے عرب معاشرے کو ہی کیوں منتخب کیا؟ ہم سنتے آئے ہیں کہ حضرت آدم کو سری لنکاکے علاقے میں اتارا گیا۔ اور یہ سارا سلسلہ عرب کیسے پہنچا۔ دنیا میں اور بھی سولائزیشنز تھیں ۔ تہمینہ اعجاز

جواب:

حضرت آدم کے سری لنکا میں اترنے والی بات کسی مستند ماخذ میں موجود نہیں صرف ایک مشہور بات ہے۔ حضرت آدم کی اولاد میں حضرت نوح بہت بڑے رسول گزرے۔ ان کے تین بیٹے تھے سام، حام اور یافث۔ سام کی اولاد مشرق وسطیٰ کے علاقے میں آباد ہوئی۔ یہ لوگ سامی اقوام کہلاتے ہیں اور عرب انھی کی ایک شاخ ہیں۔ انھی کے اندر حضرت ابراہیم پیدا ہوئے ۔

جہاں تک عرب کے انتخاب کا تعلق ہے تو اصل انتخاب حضرت ابراہیم اور ان کی اولاد کا کیا گیا تھا۔ چنانچہ پہلے ان کی اولاد کے ایک حصے یعنی بنی اسرائیل کو نبوت و امامت عالم سے سرفراز کیا گیا اور تقریبا ڈیڑھ ہزار برس تک دنیا کی ہدایت و رہنمائی ان کے ذریعے سے کی جاتی رہی۔ تاہم جب ان کا بگاڑ حد سے زیادہ بڑھا اور انہوں نے حضرت عیسیٰ کا بھی انکار کر دیا تو انھیں اس منصب سے معزول کر دیا گیا۔

اس دوران میں حضرت ابراہیم کے بڑے صاحبزادے حضرت اسماعیل کی اولاد عرب میں ایک قوم بن چکی تھی۔ چنانچہ ان کے درمیان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا گیا۔ 23 برس کی جدوجہد کے بعد عرب معاشرے نے اسلام کو مکمل طور پر قبول کیا اور دنیا پر شہادت حق کی وہی ذمہ داری ادا کی جو اس سے قبل بنی اسرائیل ادا کرتے رہے تھے ۔

چنانچہ پچھلے چار ہزار برس سے دنیا میں وہی لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت کے منصب پر فائز ہیں جن کا تعلق آل ابراہیم سے ہے ۔

 

-----------------------------

 

 ‎بشکریہ ماہنامہ انذار
تحریر/اشاعت اگست 2016
’’انذار اگست 2016‘‘ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مصنف : ابو یحییٰ
Uploaded on : Sep 09, 2016
1857 View