دعا اور حکمت عملی - ابو یحییٰ

دعا اور حکمت عملی

 

اللہ تعالیٰ ہماری بعض دعائیں قبول کیوں نہیں کرتا، یہ وہ سوال ہے جو اکثر عام لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ بات اس لیے بھی زیادہ اہم ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ صاف فرماتے ہیں۔

تمھارے رب کا فرمان کہ مجھ کو پکارو، میں تمھاری درخواست قبول کروں گا، (مومن 60:40)

قرآن مجید کی اس آیت کو اس حوالے سے بیان کردہ بعض دیگر بیانات سے ملا کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کوئی دعا رد نہیں کرتے، لیکن اس دنیا میں ان کی عطا کا انحصار ان کے علم و مشیت پر ہے، (شوریٰ 19: 50-49)۔ اللہ تعالیٰ کی مشیت اس کے علم کے تابع ہے۔ چنانچہ جب وہ جان لیتے ہیں کہ جو چیز مانگی جا رہی ہے، وہ کسی بھی شر کا سبب ہو سکتی ہے تو بندے کو وہ چیز نہیں دیتے بلکہ اس سے کوئی بہتر چیز عطا کرتے ہیں۔

تاہم اس حوالے سے ایک دوسری چیز ہے جس کا تعلق قانون قدرت سے ہوتا ہے۔ سیب کا پھل پانے کے لیے سیب کا درخت لگانا ہو گا۔ آم کا درخت لگا کر سیب کی دعا مانگنے سے کبھی سیب نہیں ملے گا۔ تاہم بہت سے انسان اس حقیقت کو نہیں سمجھتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے حصے کا کام بھی اللہ تعالیٰ کریں۔ یعنی انسان تو کوئی اسباب نہ کرے لیکن اللہ تعالیٰ اسباب سے بلند ہوکر ان کی دعا قبول کریں ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا امتحان لینے کے مترادف ہے۔ یہ رویہ درست نہیں ۔

اس لیے امتحان میں کامیابی کے لیے محنت کرنا ہو گی۔ ملازمت چاہیے تواہلیت پیدا کرنا ہو گی۔ رشتہ چاہیے تو لڑکے اور لڑکی کو تمام مروجہ ضروری اسباب مہیا کرنا ہوں گے۔ ان سب کے ساتھ بھرپور کوشش اور حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔ ان چیزوں کو اختیار کیے بغیر اللہ کوالزام دینا، اللہ کا امتحان لینے کے مترادف ہے۔

-------------------------------

 

بشکریہ انذار ڈاٹ اورگ

مصنف : ابو یحییٰ
Uploaded on : Nov 05, 2016
2322 View