نیل پالش - جاوید احمد غامدی

نیل پالش

 عورتیں اپنے ناخن کسی نہ کسی چیز سے رنگتی رہی ہیں۔ ہمارے زمانے میں اِس کے لیے مختلف اقسام کی نیل پالش ایجاد ہو گئی ہیں۔ مہندی وغیرہ کے برعکس اِس کی موٹی تہ چونکہ ناخن پر جما لی جاتی ہے، اِس لیے یہ سوال پیدا ہوا کہ اِس کے ساتھ وضو کا کیا کیا جائے؟ اِس کے تین جواب دیے گئے ہیں:

ایک یہ کہ نیل پالش پر وضو نہیں ہوتا، اِس لیے ہر وضو سے پہلے اِسے لازماً اتارنا چاہیے۔
دوسرا یہ کہ نیل پالش لگانے کے بعد بھی ہاتھ ہاتھ ہی ہوتا ہے، اِس لیے وضو ہو جائے گا۔ اِسے اتارنے کی ضرورت نہیں ہے۔
تیسرا یہ کہ اِسے جرابوں کے مسح پر قیاس کرنا چاہیے۔ چنانچہ نیل پالش اگر وضو کر کے لگائی گئی ہے تو اتارنے کی ضرورت نہیں ہے، اِس کے اوپر ہی وضو کر لیا جائے گا، لیکن وضو کے بغیر لگائی گئی ہے تو اِسے اتار کر وضو کرنا چاہیے۔
ہمارے نزدیک یہی تیسرا مسلک قابل ترجیح ہے۔ یہ احتیاط کا مسلک ہے، اِس میں کوئی مشقت بھی نہیں ہے اور تزکیہ و تطہیر کے مقصد سے بھی یہ زیادہ قریب ہے۔ اِس لیے بہتر یہی ہے کہ عورتیں اپنے پروردگار کے حضور میں حاضری کے لیے اِس کا اہتمام کر لیں۔

بشکریہ ماہنامہ اشراق، تحریر/اشاعت فروری 2009
مصنف : جاوید احمد غامدی