ناگی صاحب - کوکب شہزاد

ناگی صاحب

 

ناگی صاحب کو میں اس وقت سے جانتی ہوں جب سے المورد ادارۂ علم و تحقیق سے رشتہ قائم ہوا ۔مسلمان عورت اور مرد کے درمیان جو ایک جھجک اور رکھ رکھاؤ کا رشتہ ہوتا ہے وہ تو ہمارے درمیان تھا، مگر زندگی میں، میں جس شخص کے ایمان اور نیت کے صاف ہونے کی گواہی دے سکتی ہوں وہ ناگی صاحب تھے ۔اللہ تعالیٰ انھیں اپنی رحمتوں کے سایے میں رکھے۔
دین کی سر بلندی کے لیے بھاگ دوڑ کرتے ہوئے پرخلوص ناگی صاحب اکثر مجھے فون کرکے ٹی وی پر آنے والے علما کے نظریات اور اسلوب گفتگو پر تنقید کرتے۔ دین کے بارے میں ان کی حمیت وغیرت اتنی زیادہ تھی کہ چھوٹی سے چھوٹی غلطی پر اذیت کے آثار ان کے چہرے پر دیکھے جاسکتے تھے۔ان کی لائبریری میں بہت قدیم اور نایاب کتابیں ہیں۔ ضرورت پڑنے پر فوراً وہ کتابیں بھجوادیتے، مگر واپس لینا کبھی نہ بھولتے۔ اگر ہم واپس کرنا بھول جاتے تو بڑی شایستگی سے یاددہانی کراتے۔
وہ ہر روپ میں ایک بہترین انسان تھے۔میں نے ان کواپنے بیوی بچوں کے ساتھ معاملہ کرتے دیکھا ہے۔ نہایت شفقت اور حکمت سے معاملات کرتے تھے خاص طور پر بیوی کے ساتھ ان کی بہت زیادہ، بلکہ قابل رشک حد تک ذہنی ہم آہنگی تھی۔ان کی وفات کے بعد ان کی بڑی بیٹی عائشہ مجھے بتا رہی تھی کہ اپنی بیماری کے آخری دنوں میں وہ بار بار اپنے رشتہ داروں سے یہ بات کہہ رہے تھے کہ عدت کے معاملے میں جو غلط فہمیاں ہمارے ہاں پائی جاتی ہیں، ان میں ان کی بیوی کوپریشان نہ کیا جائے۔کینسر جیسے موذی مرض کے بعد انسان نفسیاتی طور پر موت کو بہت قریب محسوس کرتا ہے ۔وہ اپنی بیماری میں تقریباً ہر ہفتے مجھے فون کرکے ایک ہی بات کہتے تھے جو میں سمجھتی کہ ہمارے لیے بڑی یاد دہانی کی بات ہے کہ بہن، میرے ایمان کی سلامتی کی دعا کریں۔
وہ صبروشکر کا پیکر تھے۔ دوسروں کے کام آنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے تھے ۔اگر کوئی بیمار ہوتا توفوراً کسی حکیم یا ڈاکٹر کا پتا بتا دیتے ۔ کسی چیز کی ضرورت ہوتی اور ان کے علم میں یہ بات آجاتی تو فوراً مدد کے لیے تیار ہوتے ۔ان کو دیکھ کر مجھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا وہ قول یاد آتا تھا کہ ’’مومن سانپ کی طرح ہوشیار اور کبوتر کی طرح معصوم ہوتا ہے۔‘‘ یہ تحریر لکھتے ہوئے میرا دل نہ جانے کیوں مجھے بار بار یہ کہہ رہا ہے کہ ان کے لیے ایسے الفاظ استعمال کروں جو کبھی بھی کسی عام انسان کے لیے استعمال نہیں ہوسکتے۔ ناگی صاحب آپ کی استقامت اور ایمان کو سلام۔

-------------------------------

 

بشکریہ ماہنامہ اشراق

تحریر/اشاعت اکتوبر 2012
مصنف : کوکب شہزاد
Uploaded on : Sep 10, 2016
2898 View