یاددہانی - کوکب شہزاد

یاددہانی

 

ہم لوگ اپنے مسلمان ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں ۔ دلوں کے سکون کے لیے قرآن مجید کی تلاوت بھی کرتے ہیں ۔ ہم میں سے اکثر لوگ نمازو روزہ کے پابند ہیں ، لیکن اگر اپنے اندر جھانک کر دیکھیں تو ہمارا روحانی وجود اتنا مطمئن اور پرسکون نہیں جتنا کہ ایک بندۂ مومن کا ہونا چاہیے ۔ یہ بے چینی اور اضطراب کیا ہے ۔ ہر وقت کچھ کھو جانے کا اندیشہ کیوں ہے ۔ رمضان کے مہینے میں جب انسان کو اپنا تزکیہ کرنے اور اپنے رب سے قریب ہونے کے بہت سے مواقع ملتے ہیں تو مجھے بھی اس نفسیاتی الجھن پر غور کرنے کا موقع ملا اور میں اس نتیجے پر پہنچی کہ ہم کہتے تو ہیں کہ ہم اللہ کے بندے ہیں ، لیکن ہم عبودیت کا حق ادا نہیں کرتے ، ہم نعمت ملنے پر شکر کے الفاظ تو ادا کرتے ہیں ، لیکن اس نعمت پر اپنا ہی استحقاق سمجھتے ہیں اور دل میں اس نعمت کو اپنی صلاحیت کا نتیجہ قرار دیتے ہیں ۔
ہم کہتے تو ہیں کہ یہ دنیا آزمایش کی جگہ ہے ، لیکن کبھی زندگی کو آزمایش نہیں سمجھتے ۔ دنیوی کامیابیوں کے حصول میں اس قدر مشغول ہوتے ہیں کہ آخرت ایک تصوراتی چیز بن کر رہ جاتی ہے ، دنیوی فائدے کے لیے بڑی سے بڑی قیمت ادا کرنے پر تیار ہو تے ہیں ، لیکن آخرت کی کامیابی کے لیے تھوڑا سا بھی نقصان برداشت کرنے کو تیار نہیں ۔ دنیوی حرص و ہوس اپنی ذات کی حد تک محدود نہیں ہوتی ، بلکہ کوشش یہ ہوتی ہے کہ اتنا مال ہو کہ ہمارے بعد ہماری اولاد اور پھر کئی نسل تک جمع کر لیں ۔ حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ اس دنیوی زندگی میں صرف اللہ کے بندے بن کر رہیں ۔ اس کی پسند کے رنگ میں رنگے جائیں اپنی ذات پر اپنے رب کے کنٹرول کو اتنا مضبوط کر لیں کہ وہ جہاں روکے وہاں رک جائیں ا ور جہاں چلائے وہاں چل پڑیں اور ’راضیۃ مرضیۃ‘ کے اس مقام کو پا لیں جہاں کچھ اور پانے کی تمنا نہ رہے ، اپنے بچوں کے لیے دنیوی کامیابیوں کی دعا ضرور کریں ، لیکن اصل پیش نظر ان کی آخرت کی کامیابی ہو ’ فلیتنافس المتنافسون‘ کا میدان یہ دنیا نہیں ، بلکہ آخرت ہو۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے اپنا مال صدقہ و خیرات کر کے آگے بھیج دیا ، جو وارثوں کے لیے چھوڑا اس میں اس کا کچھ نہیں ۔‘‘

کوشش کریں کہ آخرت میں وہ موقع نہ آئے جب یہ کہا جائے گا :

’’مجرم تمنا کرے گا کہ کاش! اس دن کے عذاب سے چھوٹنے کے لیے اپنے بیٹوں، اپنی بیوی، اپنے بھائی اور اپنے اس کنبہ کو جو اس کی پناہ رہا ہے اور تمام اہل زمین کو فدیہ میں دے کر اپنے کو بچا لے ۔‘‘(المعارج ۷۰: ۱۱۔۱۴

-------------------------------

 

بشکریہ ماہنامہ اشراق

تحریر/اشاعت فروری 2003
مصنف : کوکب شہزاد
Uploaded on : Sep 10, 2016
2825 View